نظم

چھوٹی سی دُنیا میں : افتخاربخاری

شدید ٹھنڈی رات تھی
ہلکی ہلکی بوندوں میں
برساتی اوڑھے
تنہائی اور سرد ہَوا کے نشے میں
جبل عمّان کی سِیڑھیاں اُترنے پر
وہ مُجھے مِلا
کئی مہینوں کے بعد
ڈاؤن ٹاؤن میں

"کہاں جا رہے ہو؟”

"کہیں نہیں!”

” کیا مطلب؟”

” کُچھ دن پہلے پلٹا ہُوں
غزہ سے
کوئی کام نہیں
رہنے کی جگہ بھی نہیں”

"میرے ساتھ چلو
میں اب بھی اکیلا رہتا ہُوں”

"وہ میرے پیچھے ہیں
وہ تُمھیں بھی مار دیں گے
اور تُم بھی تو اُن کے آدمی ہو سکتے ہو
شاید تُم مُجھے قتل کردو”

” وہ! کون ؟”

وہ کبھی مُجھے دیکھتا
کبھی آس پاس کا جائزہ لیتا

"میں تُمھارے ساتھ چلوں گا”

ہم آتش دان کے پاس کُرسِیوں پر بیٹھ گئے

"کہاں جا رہے ہو؟”

"کھانا لانے کے لیے”

"نہیں میں بس پانی پِیُوں گا
میں پانی خود لُوں گا
ہو سکتا ہے تم زہر مِلا دو”

سُنی ان سُنی کرکے میں کھانا لے آیا

"میں اکیلا ہُوں نا!
ایک ہی بڑی پلیٹ ہے
اِسی میں کھانا ہوگا دونوں کو”

میں نے اُسے بِستر دِکھایا
وہ سو گیا
میں جاگتا رہا
کُچھ بھی ہو سکتا تھا
رات کے کسی حصّے میں

مُنہ اندھیرے وہ رُخصت ہو رہا تھا
دروازے پر رُکا ہُوا

"تم ایک روز میرے مہمان ہو گے
ایک آزاد زمین پر
تم اچّھے آدمی ہو”

ہم نے ایک دوسرے کو دیکھا
شاید
آخری بار نہیں

اِس چھوٹی سی دُنیا میں

اِفتخار بُخاری

younus khayyal

About Author

1 Comment

  1. yousaf khalid

    مئی 16, 2021

    کرب انگیز اظہاریہ – ایک ایسی کیفیت جو مظلوموں کا مقدر بن چکی ہے خوف اور پیہم خوف انجانا خوف مگر امید کہیں نہ کہیں خوابوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی