چیختی چنگھاڑتی تیز نظروں کا دھواں
چوک میں بیٹھی ہوئی بھوک کی آواز تھی
بھوک پھیلے ہاتھ کی، بھوک نظروں کی الگ
بھوک نظروں کی بڑھی، اوڑھنی پسپا ہوئی
اوڑھنی کی اوٹ میں، ایک خاکی پیراہن
پیکر مجبور کی ڈھال بھی کمزور تھی
جابجا پیوند لگے، جابجا نظریں چبھیں
ایک چادر کس قدر ڈھانپتی ناموس کو
تیز نظریں پار تھیں اس ردائی جھول کے
گمنام
اگست 19, 2020واہ ۔۔۔ بہت عمدہ