ریت کنکر کو الگ کر کے کھنگالی ھے زمیں
دیکھیے شعر, نئی میں نے نکالی ہے زمیں
…
تم مرے شعر اگر تھوڑی توجہ سے پڑھو
جان جاؤ گے بہت عمدہ مثالی ہے زمیں
…
دیکھ بنجر سے علاقے سبھی شاداب ہوئے
سبز موسم ہوئے سبزے نے چھپا لی ہے زمیں
…
سامنے چہرہ حقیقت کا میں لے آؤں مگر
خواب ہی خواب, مرے نام خیالی ہے زمیں
…
میں نے جدت کو روایت کا اوڑھایا ہے مزاج
اک نئی شکل میں کچھ اب کے اچھالی ہے زمیں
…
نیند آباد جزیروں پہ کہیں ٹھہری ہے
دور تک خواب کی ہریالی سے خالی ہے زمیں
…
دوسری طرز کے افکار کئی لکھتے ہوئے
اک انوکھے سے کسی رنگ میں ڈھالی ہے زمیں
…
بھاگتی سوچ کو الفاظ کی باہوں میں بھرا
قافیہ باندھ کے قدموں میں بٹھا لی ہے زمیں
…
اپنی مرضی کے کچھ اشعار ترے نام کیے
لفظ مہکا تے ہوئے تازہ اٹھا لی ہے زمیں
…
میری غزلیں,مری نظمیں ہیں اسی کی ممنون
شاعری کی وہ فضا جس نے اجالی ہے زمیں
…
پیچھے جتنے بھی ہرے کھیت تھے وہ جل چکے ہیں
اور آگے ذرا نکلو گے تو کالی ہے زمیں
…
ساتھ اپنے کیا مائل کھڑا ہونے پہ مجھے
پاؤں رکھنے لگی میں, تم نے ہٹا لی ہے زمیں
…
داستاں خوب ترے عشق کی ہے پڑھ کے جسے
آسماں سر پہ گرا میں نے سنبھالی ہے زمیں
…
شعر دو چار سحر تم نے نکالے ہیں مگر
دیکھنا یہ ہے, کہ کیا تم نے نبھا لی ہے زمیں
…
younus khayyal
مئی 7, 2020بہت عمدہ غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وااااااااہ
اپنی مرضی کے کچھ اشعار ترے نام کیے
لفظ مہکا تے ہوئے تازہ اٹھا لی ہے زمیں
…
میری غزلیں,مری نظمیں ہیں اسی کی ممنون
شاعری کی وہ فضا جس نے اجالی ہے زمیں