اپنے اندر اتر پڑی کل رات
اک جہاں کھوجتی رہی کل رات
زندگی مر ہی تو گئی کل رات
ختم اک داستاں ہوئی کل رات
چاند کب تھا یہ آہ تھی میری
آگ شبنم کو جو لگی کل رات
کہکشائیں تلاش کرنی تھیں
میں خلا کھودتی رہی کل رات
خواب کتنے ہی آنکھوں میں رکھ کر
نیند پھر سے چلی گئی کل رات
یہ غزل ہے ہی اپنے شاعر کی
ہو رہی تھی جو شاعری کل رات