نظم

کوشش کرتے رہنا ہے : نوازانبالوی

مسلسل بارش کا شور ہے
بجلیوں کی کڑک بھی ہے
اگرچہ گارے سے بھری سڑکیں ہیں
راستے کئیں بند بھی ہیں
لیکن کام کسی طور یہ
بند ہو نہیں سکتے
سب اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہیں
بارش کے شور میں
ایک شور اس کارواں کا بھی ہے
جو بھوک کے نشے کی خاطر
خود داری کی بستی سے ہر صبح نکلتا ہے
دن میں سارے کام نمٹا کر
شام کو واپس
تحمل کے بستر پر چین سے سو جاتا ہے
پھر اگلی صبح اسی تصادم کے لیے
راہیں استوار کرتا ہے
یہ قدرت کا اصول ہے
ہمیں وقت کے اس بے لگام گھوڑے پر
سفر کرنا ہے
اسی سفر کے دوران ہمیں
نہتے خوابوں کو تسخیر کر کے
انہیں روشن تعبیروں کا زیور پہنانا ہے
ہمیں منزلوں کو آسان بھی بنانا ہے
ہمیں کوششوں کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے
قدم بہ قدم ساتھ چلنا ہے
ہمیں اگر زندہ رہنا ہے تو
بغیر کسی ہٹ دھرمی کے
دلی اعتقاد کے ساتھ
کوشش کرتے رہنا ہے
اور لگاتار کرتے رہنا ہے
نواز انبالوی

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی