ہر طرف سینے میں اُس کی ہی کھٹک رہتی ہے
جو شفق رنگ کہیں زیرِ فلک رہتی ہے
پوری ہو جاتی اگر کوئی کہانی ہوتی
یہ محبت ہے میاں ! اِس میں کسک رہتی ہے
اب سمجھ آئی، خوشی کیا ہے؟ دلِ افسردہ !
یہ نہ ہو تو کہاں چہروں پہ چمک رہتی ہے
اُس کے آنے کا پتہ ہی نہیں چلتا کوئی
جس کے جانے کی خبر دیر تلک رہتی ہے
جتنا بھی دیکھوں اُسے، ایسے مجھے لگتا ہے
دیکھنے والی ابھی ایک جھلک رہتی ہے
جب کبھی اُس کا تصور میں کروں تو اُس کی
جانے کب تک مری سانسوں میں مہک رہتی ہے
دستکیں دیتا ہے اندر سے مسلسل کوئی
یہ جو دھک دھک مرے سینے میں دھمک رہتی ہے
اُس کے ملنے کا نہیں ہے کوئی امکان مگر
منتظر اب بھی مرے دل کی سڑک رہتی ہے
مرے اطراف کوئی رقص میں رہتا ہے ظہور
گھنگرؤں کی مرے کانوں میں کھنک رہتی ہے
ظہور چوہان