Poetry غزل

غزل

شاعر: ڈاکٹر فخرعباس

چہرے سے کب عیاں ہے مرے اضطرار بھی
لیکن میں کر رہا ہوں ترا انتظار بھی

شاید تجھے ہو دسترس اپنے وجود پر
مجھ کو تو اِس نظر پہ نہیں اختیار بھی

ملنے لگے ہیں اب تو خوشی کے لباس میں
غم ہاے زندگی کا ہے کوئی شمار بھی؟

ہو لاکھ خوبرو کوئی اپنے تئیں مگر
ہوتا ہے عکس و آئینہ پر انحصار بھی

یک جا ہوئی ہیں حُسن کی سب اُس میں خوبیاں
چہرے پہ تازگی ہے، نظر میں خمار بھی

لگتا ہے جان بوجھ کے ایسا کیا گیا
تُو نے بنائی چیز کوئی پائیدار بھی؟

محظوظ ہم بھی ہوں گے جو فرصت کہیں ملے
گلشن بھی ہے، گلاب بھی، رنگِ بہار بھی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں