جو میرے غم ، خوشی ، ڈر جانتا ہے
وہ اندر کیا ہے منظر جانتا ہے
ہے دل میں موجزن طوفان کتنا
مرا رب مجھ سے بہتر جانتا ہے
مچلتی ہیں کنارے پر جو لہریں
میں پیاسی ہوں سمندر جانتا ہے
بنے گا دل کا پتّھر کیسے ہیرا
یہ فن بھی دستِ آزر جانتا ہے
دعا ئیں کس طر ح مقبول ہو ں گی
وہ کیفیّت مقّدر جا نتا ہے
یہی اک بات سا ئے کی ہے اچھی
مجھے اپنے برا بر جا نتا ہے
نہ جانے کون ا ُس کے ساتھ ہوگا
بدلتی ُرت کا تیور جانتا ہے
وہ انساں دل سے غمگیں ہے سبیلہؔ
جسے ہنس مکھ ُتو اکثر جانتا ہے
سبیلہؔ انعام صدّیقی