کاظم علیؔ
ملتا نہیں جہان سے میرا مزاج اور ہے
تیرا اجالا اور ہے، میرا سراج اور ہے
مانا ترے دیار میں ملتی ہے ہر دوا مگر
میرے طبیب مان جا، میرا علاج اور ہے
مجھ کو خبر ہے چارہ گر میرا سفر ہے مختصر
یعنی مرے نصیب میں، تھوڑا اناج اور ہے
بھیجا گیا زمین پر جیسے سزائیں کاٹنے
جانا ہے مجھ کو لوٹ کر، میرا سماج اور ہے
آنکھوں میں رات کاٹ کے کرتا نہیں عبادتیں
بندہ اسی خدا کا ہوں، میرا رواج اور ہے
کاظم علیؔ