نظم

گُم شُدہ دُعَاؤں کا کیا بنے گا : ڈاکٹر اسحاق وردگ

ڈاکٹراسحاق وردگ
ڈاکٹر اسحاق وردگ
بَچپَن کے دِنوں میں
شَام سَمے
شہر کِی تَنگ گَلیوں میں
بَہت پہلے
چِڑیوں کو بَدحَواسی میں
کِسی خَواب گَاہ کی
تَلاش میں بِجلی کے
تاروں پر ایک پَتھر لگنے
سے پہلے
بیٹھے دیکھ کر
میں دل کی دَرخواست پر
آسمان کِی سَمت دیکھتا تھا
اے اوپر والے!
مجھے اِتنی توفیق دے
کہ میں کِسی گھنے درخت کو
گود لے سَکوں
ایسا زَرخیز درخت
جو مَمتا کا اِستعارَہ ہو جس کی
سَرسَبز بانہوں میں سَارے پَرندے سکون کی تَروتازہ نیند لے سکیں..
وہ دُعا کبھی بھی مَقبول نہ ہو سکی
شاید
کِسی چڑیا کو لگنے والا
پَتھر اِس دعا سے
ٹکرایا ہو
یا پھر کسی نے یہ
فَتوی دیا ہو
کہ درخت گود لینا
حَرام ہے
اور پھر تَذبذب میں یہ دُعا
اِلتوا کے خَانے
میں ڈال دی گئی ہو.۔۔۔

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی