شاعر: نوید فدا ستی
جاں بہ جاں دل بہ دل حسین کے ہیں
اور ہم مستقل حسین کے ہیں
اب بھی رِستا ہے اُن سے تازہ لہو
زخم کب مندمل حسین کے ہیں
دیکھتا ہے یزید حیرت سے
حوصلے معتدل حسین کے ہیں
سینہ کوبی میں رہتے ہیں مصروف
پہ بہ پہ سِل بہ سِل حسین کے ہیں
گامزن اپنی اپنی منزل کو
قافلے پا بہ گِل حسین کے ہیں
جلتے خیموں میں لوگ نوحہ کناں
آج بھی مستقل حسین کے ہیں
آب و گِل پر رکھی بنائے جہاں
اِس لیے آب و گِل حسین کے ہیں
دید کے منتظر ہیں آٹھوں پہر
میری انکھوں کے تل حسین کے ہیں
کیوں نہ میں بھی فدا رہوں ان پر
نقش کتنے سجل حسین کے ہیں
نوید فدا ستی