Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر: احمد نواز


احمد نواز
حسرتِ دید میں یہ کام بھی کر آیا ہوں 
اپنی آنکھیں تری دہلیز پہ دھر آیا ہوں
کر کے تجسیم تری یاد کو لگتا ہے مجھے 
جیسے ماضی کے دریچے میں اُتر آیا ہوں

خواہشِ ہست و نمُو مجھ میں تھی بے چین بہت 
خاک تھا چاک پہ آتے ہی نکھر آیا ہوں
تیرے ہاتھوں کا ہے اعجاز مرے سنگ تراش! 
میں جو یوں سنگ کے اندر سے اُبھر آیا ہوں
میں کسی شخص کی اُمید رہا ہوں برسوں 
یہ ثمر اُس کی محبت کا ہے، بر آیا ہوں
اس طرح مُجھ سے تقاضا ہے خرد مندی کا 
جس طرح دہر میں، ‘میں’ بارِ دگر آیا ہوں
احمد نواز

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں