شاعر: علیم حیدر
شرحِ خونِ آرزو کا اِک نیا انداز ہُوں
گرمیِ احساس سے جو بج اُٹھے وہ ساز ہوں
زلزلوں کی زَد میں آۓ شہر کے ملبے تلے
جَلتی بُجھتی زندگی کی آخری آواز ہُوں
پانیوں سے دور ہوں میں بال و پَر ہوتے ہُوۓ
سالخُوردہ ہنس کی میں حسرتِ پرواز ہُوں
میرے ہر حرفِ سُخن سے پُھوٹتی ہے روشنی
میں اُجالوں کے جہاں کا نقطہ ِ آغاز ہُوں
اس جہانِ رنگ و بُو میں صورتِ تحریرِ گُل
میں اگر زندہ ہوں تو اک لمس کا اعزاز ہُوں
علیم حیدر
Chat Conversation End