Poetry غزل

غزل


شاعرہ : سبینہ سحر
نکلے تھے مر کے پہلے تری داستاں سے ہم
پھر آ  گئے صدا  پہ تری ، آسماں  سے ہم
خود آسماں نے چوم لیے ہیں زمیں کے لب
اب کس طرح ہٹائیں نظر اس سماں سے ہم
چھوٹی سی بھی خوشی نہ ملی اس جہان میں
لو جا رہے ہیں روٹھ کے اب، اس جہاں سے ہم
خوابوں میں پہلے تجھ کو ستائیں گے اور پھر
ہرگز نہ جائیں گے ترے ، وہم و گماں سے ہم
اب ظلمتوں کے سائے بھی کانپیں گے خوف سے
اب ساتھ لا رہے ہیں سحر، کہکشاں سے ہم
سبینہ سحر

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں