پڑھ کے صّلِ علی شعر کہتے ہوۓ ، وقت کٹتا رہے ٫ دن گزرتے رہیں
عمر بھر آپ کی نعت لکھتے ہوۓ ، وقت کٹتا رہے ،دن گزرتے رہیں
.
میرے کھاتے میں یہ بھی فرشتے لکھیں،بھیجتی ہوں کروڑوں دُروُد وسلام
ذکر سے اُن کے لب ہوں مہکتے ہُوۓ ، وقت کٹتا رہے دن گزرتے رہیں
.
خواب میں آپ کی اک جھلک دیکھ کر ، دل کی دنیا کا منظر بدل جاۓ گا
جیسے صحرا میں بادل برستے ہوۓ، وقت کٹتا رہے ، دن گزرتے رہیں
.
روح سیراب ہے، ذہن سرشار ہے یوں دُروُدُوں نے کھولے ہیں رستے حسیں
حشر تک عشق میں یونہی بہتے ہوۓ ، وقت کٹتا رہے ، دن گزرتے رہیں
.
دلربا ، دل نشیں ، شہر ِ بطحا حسیں ، چشم ِ نم سے ہو سجدہ ادا اب وہیں
یوں جبیں کو میں دیکھوں چمکتے ہوۓ ، وقت کٹتا رہے ، دن گزرتے رہیں
.
سوچ کر میں نے باندھا ہے رخت ِ سفر، دیکھ لو ں جا کےمیں اُن کےدیوارو در
ہے َتمنّا مدینے میں چلتے ہوۓ ، وقت کٹتا رہے ، دن گزرتے رہیں
.
ہو سؔبیلہ پہ ایسی کرم کی نظر ، بارِ ش ِ نور ِ اطہر سے یہ فیض ہو
اُن کے روضے کو بوسہ ہی دیتے ہوۓ ، وقت کٹتا رہے ، دن گزرتے رہیں