نعت

ثنا کے پھول کِھلے کیسے پیارے پیارے سے : حامد یزدانی

نہ اِس کنارے سے مطلب، نہ اُس کنارے سے
نظر بندھی ہے تِری روشنی کے دھارے سے

وہ جن کا راہ نُما ماہتابِ اسرا ہو
وہ راہ کِس لیے پوچھیں کِسی ستارے سے

جو اُنؐ کا سوچا، ورق پر بہار اُترنے لگی
ثنا کے پھول کِھلے کیسے پیارے پیارے سے

جو ان کے دھیان کی برکت نہ میری عُمر میں ہو
تو ایک پَل بھی نہ گزرے مِرا گزارے سے

نگاہِ مرکزِ رحمت کی ہے کشش حامدؔ
سنور رہے ہیں پریشان جو ہمارے سے
—–

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نعت

نعت ۔۔۔ شاعر:افضل گوہرراو

  • ستمبر 25, 2019
افضل گوہرراو لہو کا ذائقہ جب تک پسینے میں نہیں آتا میں پیدل چل کے مکےّ سے مدینے میں نہیں
خیال نامہ نعت

نعت:حفیظ تائب

  • ستمبر 27, 2019
حفیظ تائب خوش خصال وخوش خیال و خوش خبر،خیرالبشرﷺ​ خوش نژاد و خوش نہاد  و خوش نظر، خیرالبشرﷺ​ ​ دل