حبیب پانیزئی ڈرامے کی دنیا کا ایک کامیاب جہازران۔
پانیزئی مصری اداکار عمر شریف اوے کی دنیا کا ایک کامیاب جہازران۔ر انطونی کوین کی طرح ایک شاندار ورسٹائل اداکار
حبیب اور john wayne کی فن کی دنیا میں شاندار جہازرانی
حبیب پانیزی بہت بڑا آرٹسٹ ہوگا،بالکل ہوگا اور اس میں کوئی شک نہیں۔لیکن اس کی یہ نفسیات ابھی تک میری سمجھ میں نہیں آئی کہ اس کی کیوں یہ کوشش ہوتی ہے کہ اپنے آپ سے بڑا ایک دوسرا آرٹسٹ بھی تخلیق کرے۔اسے خود تو فن اداکاری پر کمال کا دسترس حاصل ہے۔لیکن اس کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے ساتھ ساتھ اپنے دوسرے ساتھی فنکاروں سے بھی کمال کی پرفارمنس کروائے۔گو کہ ہمارے ہاں ہالی وڈ کی طرح بہت منجھے ہوے اور شاندار ٹیلنٹ والے آرٹسٹ تو نہیں اور ایسے آرٹسٹوں کی شدید کمی ہے۔ لیکن ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کے ساتھی آرٹسٹ بالکل اس طرح کے ہوں اور وہ اگر اس طرح نہیں کرسکتے تو بھی ایسا کرنے میں وہ ان کی بھرپور مدد کرے اور اگر دن رات بھی اس کام میں لگ سکتے ہو،تو وہ ان کے ساتھ ساتھ شدید محنت کرے اور ایسا ثابت کرکے دکھائے۔
اس سلسلے میں سب سے پہلے تو میں ان دو قسط وار ڈراموں کی مثال دوں گا جو اس وقت پشتو ڈرامہ میں کلاسک کی حیثیت اختیار کرگئے ہیں اور اگر آپ باہر کے ممالک میں کسی ملک بھی جائیں، تو پشتو ڈرامے سے دلچسپی رکھنے والا میری اس بات کی بھرپور تائید کرے گا۔ پہلا یادگار ڈرامہ ہے بیلتون، جبکہ دوسرے ڈرامے کو کور می ترتاجار کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ان دونوں طویل ڈراموں میں آپ کو ہر فنکار بالکل حبیب کی طرح شاندار اور بھرپور پرفارمنس کرتا ہوا نظر آئے گا۔آپ لوگوں نے ان دونوں ڈراموں کی ریکارڈنگ یا شوٹنگ تو نہیں دیکھی ہوگی۔ان دونوں ڈراموں کے پروڈیوسر زیب شاہد کی اعلیٰ صلاحیتیں اپنی جگہ۔ لیکن یہاں حبیب کی تعریف اس لیے کرنی پڑے گی کہ وہ ہر فنکار کے ساتھ اس کوہ کن کی طرح مصروف ہو گا جسے پتہ ہو کہ اس کان میں سونا موجود ہے اور میں اس سے ہر حال میں سونا نکالوں گا اور تب وہ اس طرح کرنے میں کامیاب بھی ہو جاتا ہے۔ حبیب پانیزی آرٹ کی دنیا میں ایک آئیڈیلسٹ ہے اور وہ جہاز کے اس کپتان کی طرح ہے،جو اس جہاز کو بہترین انداز میں آگے کی طرف لے جانا جانتا ہے جس کا نام ہے ڈرامہ۔ اسے پتہ ہے کہ کس طرح سمندری باد و باران اور طوفان میں وہ اپنے ٹوٹے پھوٹے جہاز کو اپنی منزل کی طرف کس طرح اس انداز میں لے جائے کہ خود بھی سلامت اور ہنستا مسکراتا ہوا ہو اور اس کے ساتھی بھی جب منزل پر پہنچیں تو وہ ہنس بھی رہے ہوں اور مسکرا بھی رہے ہوں۔
حبیب پانیزی اور میری دوستی تقریباً تین یا چار صدی پر محیط ہو گی اور وہ بھی کیمرے کے سامنے۔ اس تمام عرصے میں، میں نے تقریباً ان کے ساتھ بیسیوں یا درجنوں ڈرامے کیے اور میرا خیال ہے کہ ان میں کامیابی بھی حاصل کی،ایوارڈز بھی لیے اور شہرت بھی پائی۔ ان ڈراموں میں انہوں نے تو مجھے خوب رلایا ،جن میں سکرپٹ ان کا لکھا ہوا تھا۔ حطا کہ بعض اوقات ایسے مواقع بھی آئے کہ میں نے ڈرامے میں کام نہ کرنے کی دھمکی دی اور یہ بھی کہا کہ میں ڈرامہ چھوڑ کر چلا جاؤں گا اور میں ان سے لڑا بھی۔ لیکن یہ شخص پھر بھی اپنی سخت گیری سے باز نہیں آیا اور انہوں نے کہا کہ تم اسی طرح کی پرفارمنس دو گے، جو میں چاہتا ہوں۔ جبکہ اس شخص نے مجھے ان بہت سارے ڈراموں میں بھی نہیں بخشا ،جس کا سکرپٹ میرا لکھا ہوا تھا۔چاروناچار مجھے ان کی مرضی پر چلنا پڑا۔لیکن اس کا فائدہ تو مجھے ہی ملا، کامیابی کی صورت میں۔میں نے بہت مرتبہ ان سے کہا کہ بھئی تم اپنے کام سے کام رکھو اور چھوڑو دوسروں کو ان کی مرضی پر۔لیکن اس شخص کے ذہن کا کمپیوٹر ہر وقت ہمارا دشمن ٹھہرا، جو انہیں کہتا تھا کہ ان لوگوں کو اپنی مرضی پر مت چھوڑو ورنہ یہ ڈرامے کا بیڑا پار کر دیں گے اور اسے تباہ کرکے رکھیں گے۔
یہ ہماری بہت ہی بڑی بدقسمتی ہے کہ ان کی پیدائش ایک ایسی زمین پر ہوئی،جہاں آرٹ سمیت تمام ادارے تباہ و برباد ہیں ، ایک آسیب کا سایہ ہے اور موجودہ وقتوں میں ان سب پر ایک خوفناک زوال آیا ہوا ہے ،ورنہ اگر یہی شخص ہالی ووڈ میں ہوتا ،تو اس وقت وقت ہالی ووڈ سمیت تمام دنیا میں ڈرامے کی دنیا کا ایک بہت بڑا لیجنڈ ہوتا اور ان کے فن پر دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کی ڈگریاں لی جاتیں۔جہاں ان کی تحریروں اور اسکرپٹس کو سراہا جاتا ، وہاں ان کی اداکاری کے فن کی چھوٹی چھوٹی باریکیوں پر موٹی موٹی کتابیں بھی لکھی جاتیں۔
حبیب پانیزئی ایک ورسٹائل اداکار ہے،وہ اداکار جو ہر طرح کا کردار بہت آسانی کے ساتھ کرلیتا ہےاور وہ اس میں جچتا بھی ہے،میں عموماً ان کے قد کاٹھ کو ہالی ووڈ کے دو انتہائی بڑے آرٹسٹوں سے ملا کر دیکھتا ہوں۔ جن میں سب سے پہلے نمبر پر تو مصری اداکار عمر شریف آتے ہیں۔ جنوں نے جہاں مشہور فلم ڈاکٹر زواگو میں ایک حساس اور انتہائی نرم خو شاعر کا کردار بہت خوبصورتی کے ساتھ کیا۔ وہاں انہوں نےMackenna’s Gold نام کی فلم میں اس کے بالکل برعکس ایک خوفناک میکسیکن ڈاکو اور بدمعاش کا کردار بھی انتہائی خوبی کے ساتھ نبھایا ۔ یہی حالت ہالی وڈ کے شاندار اداکار انتھونی کوئن کی بھی ہے ۔ جو مختلف کرداروں کو بہت آسانی کے ساتھ نبھا لیتے ہیں۔مشہور فلم عمر مختار میں وہ آپ کو ایک شفیق انقلابی بزرگ کی صورت میں ملیں گے۔ جبکہ اس کے برعکس نامور فلم The hunchback of notre dame میں ایک کبڑے عاشق کی صورت میں۔
میں حبیب پانیزی کو پشتو ڈرامہ کی دنیا کا john wayne سمجھتا ہوں۔john wayne نے اپنی تمام زندگی ڈرامے کی دنیا کی ایک کامیاب جہازران کی طرح گزاری۔ انہوں نے صدیوں تک بہت ساری فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے اور پھر بہت سالوں تک فلموں کے ایک کامیاب ڈائریکٹر اور پیش کار یا فلم ساز بھی رہے، جبکہ ان کی فلموں کو ان کے پسند کے ڈائریکٹر یا خود ان کا بیٹا ڈائریکٹ کرتے تھے۔john wayne بھی حبیب پانیزی کی طرح ایک شاندار آئیڈیلسٹ تھے کہ خود بھی شاندار اداکاری کرو اور اپنے ساتھیوں سے بھی ایسی اداکاری کرواؤ، کیونکہ یہ کسی فلم یا ڈرامے کی شدید ضرورت ہوتی ہے ورنہ وہ ڈرامہ صفر بن کر رہ جاتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ایسی فلمیں دنیا کو دو کہ پھر ہمیشہ کے لئے ان فلموں کو یادگار کے طور پر یاد کیا جائے۔john wayne اور حبیب پانیزی فن کی دنیا کے شاندار جہازران ہیں اور یہ دونوں اپنی اس جہازرانی کی وجہ سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زندہ رہیں گے،جہاں صرف اور صرف ٹیم ورک کو کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔