ڈاکٹرمعین نظامی
میں ان دنوں سماع کے فقہی و عرفانی مباحث، قوّالی کے آغاز و ارتقا، برصغیر میں قوّالی کی محبوبیت کے اسباب و عوامل اور اثرات، جنوبی ایشیا کے اہم سلاسلِ تصوف، قوّالیوں میں مقبول فارسی، اردو اور پنجابی کلام کے مطالب، برصغیر کے اہم قوالوں کے تعارف اور ان کی فنّی خصوصیات سے متعلق ایک کورس پڑھا رہا ہوں جس میں ساٹھ انڈر گریجویٹ طلبہ و طالبات نے داخلہ لے رکھا ہے۔ طالب علموں کی اکثریت بہت سنجیدہ، محنتی اور با ذوق ہے۔ ان بچّوں کے ہاں کلاسوں سے غائب ہونے کا تصوّر بھی بہت کم ہے اور ان کی اکثریت با معنی مکالمے میں دل جمعی سے حصّہ بھی لیتی ہے۔
میرے تین عشروں کو محیط تدریسی کیریئر میں یہ انتہائی دل نواز علمی و ذوقی تجربہ ہے۔
اس موضوع پر مغربی محققین نے ہم سے پہلے، زیادہ اور بہتر تحقیقی کام کر رکھا ہے، گو ایسے بہت سے کاموں میں متعدد تسامحات بھی موجود ہیں۔ مقامی اہلِ دانش و تحقیق اس موضوع کی طرف کم ملتفت ہوئے ہیں۔ شاید ان کے کڑے معیارِ علم و فضل کے مطابق ایسے کسی موضوع پر دادِ تحقیق دینا ان کے شایانِ شان نہ ہو یا قیمتی وقت کا ضیاع ہو۔