عظیم صوفی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی ؒ
ہرسال 14 صفر کو بھٹ شاہ میں عظیم صوفی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی ؒ کا سالانہ عرس بڑی عقیدت و احترام سے منایا جاتا ہے۔آپ سندھ کے قصبے ہالا حویلی میں 1102ھ بمطابق 1689ء پیداہوئے اور 1752میں وفات پائی۔ والد کانام شاہ حبیب تھا۔آپ کے دادا سندھ میں شاہ کریم بلڑی والے کے نام سے مشہور تھے۔
شاہ لطیفؒ کی شاعری کا مجموعہ ’’شاہ جو رسالو‘‘ کے نام سے معروف ہے ۔ آج ان کے عرس کے موقع پر ان کا کچھ کلام پیش کیاجارہاہے جس کا اردوترجمہ جناب شیخ ایاز نے کیا ہے۔
اول الله عليم، اعليٰ، عالم جو ڌڻي
قادر پنهنجي قدرت سين، قائم آهِ قديم
والي، واحد، وحده، رازق، رَب رحيم
سو ساراه سچو ڌڻي، چئي حمد حڪيم
ڪري پاڻ ڪرِيمُ، جوڙُون جوڙ جهان جي
(سر ڪلياڻ، شاه جو رسالو)
تیری ہی ذات اول و آخر
تو ہی قائم ہے اور تو ہی قدیم
تجھ سے وابستہ ہر تمنا ہے
تیرا ہی آسرا ہے رب کریم
کم ہے جتنی کریں تری توصیف
تو ہی اعلیٰ ہے اور تو ہی علیم
والیِ شش جہات واحد ذات
رازقِ کائنات، ربِ رحیم
(منظوم اردو ترجمہ: شیخ ایاز)