ہے یہ مُہلک بڑی وبا مولٰی
سب مریضوں کو دے شفا مولٰی
ہے کریمی کا واسطہ تُجھ کو
دُور کر دے یہ ابتلا مولٰی
ہم گُنہگار ، تُو غفور و رحیم
دے مُعافی کی اب عطا مولٰی
گر “ کرونا ” ہے امتحان کوئی
آزمائش سے پھر بچا مولٰی
تیری رحمت کا ہوں فقط طالب
مُجھ پہ برسا دے اب گھٹا مولٰی
ہو مدینے کا اذن پھر یا ربّ
راس آتی ہے وُہ فضا مولٰی
اپنی بخشش کے مانگنے کو خلیلؔ
تیری چوکھٹ پہ آ گرا مولٰی