پیمبروں کی روشنی سے مالا مال سرزمین
آسمان اور زمیں کے درمیان۔۔۔۔راہ ِ مختصر
ڈھلے ہو دختر ِ صغیر سِن میں کس طرح
عظیم گنبدوں بھرے یروشلم!
عظیم، پاک شہر کی نگاہیں کس قدر اداس ہیں
جہاں پیمبروں کے ثبت ہیں نشانِ پا،
مقام وہ،
گلی کے پتھروں کی ٹکڑیاں تلک اداس ہیں
منارے مسجدوں کے سر جھکاٸے ہیں کھڑے
سیہ رنگ میں ڈھکے ہوٸے
اے شہر معبدوں میں کون گھنٹیاں بجاٸے گا
ادا کرے گا کون مذہبی رسوم
کون یہ کلامِ پاک اور باٸبل بچاٸے گا
خود آدمی کو کون اب بچاٸے گا
ہزار کمسنوں کے واسطے
کرسمسی کھلونے کون لاٸے گا
یروشلم
خود اپنی پلکوں پر کھڑے بڑے سے اشک!
محبتوں بھرے تمہارے صحن
کھلیں گے لیمووں پہ پھول
اٹھیں گے لیمووں کے شاخچے
پلٹ کے آٸے گی کبوتروں کی ڈار
نوجوان کھیلنے کے واسطے گھروں سے آٸیں گے
چمک اٹھیں گے کوچہ ہاٸے شہرِ امن،
شہرِ زیتوں، میرے شہر!!