نعت

یا الٰہی صبحِ مدحت لکھ مری تقدیر میں : مقصودعلی شاہ

مقصود علی شاہ
مقصودعلی شاہ
آنکھ کو منظر بنا اور خواب کو تعبیر کر
اے دلِ مضطر مدینے کا سفر تدبیر کر
یا الٰہی صبحِ مدحت لکھ مری تقدیر میں
رات کے ماتھے پہ لفظِ روشنی تحریر کر
نعت رنگوں کی خبر ہے اور خوشبُو کا سفر
اذن ہو جائے تو پھر ہر حرف کو تنویر کر
صبحِ نو خود پھُوٹ آئے گی سخن کی اوٹ سے
شعر کے شب زاد میں مدحت کی اِک تفجیر کر
آبگینہ ہے یہاں دھڑکن پہ بھی پہرے بٹھا
یہ مدینہ ہے یہاں سانسوں کو بھی زنجیر کر
ایک ہی ترتیب ہے یہ آنکھ کی بہتی لکیر
ایک ہی تصویر ہے اِس دل کو دیکھیں چیر کر
آ کبھی خوابِ تسلی میرے دل پر ہاتھ رکھ
آ کبھی حُسنِ مکمل مجھ کو بھی نخچیر کر
میرے بس میں تو نہیں ہے تجھ کو حرفوں کا خراج
مَیں تصور باندھتا ہُوں تُو اُسے تصویر کر
کیا خبر مقصود کب آ جائے وہ ناقہ سوار
دل کے یثرب میں مدینہ سا نگر تعمیر کر

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نعت

نعت ۔۔۔ شاعر:افضل گوہرراو

  • ستمبر 25, 2019
افضل گوہرراو لہو کا ذائقہ جب تک پسینے میں نہیں آتا میں پیدل چل کے مکےّ سے مدینے میں نہیں
خیال نامہ نعت

نعت:حفیظ تائب

  • ستمبر 27, 2019
حفیظ تائب خوش خصال وخوش خیال و خوش خبر،خیرالبشرﷺ​ خوش نژاد و خوش نہاد  و خوش نظر، خیرالبشرﷺ​ ​ دل