ناصرمحموداعوان
بات رتبے کے مطابق ہی نہ کرنی آئی
نعت لکھتا تو رہا نعت نہ لکھنی آئی
اور کوئی ذکر نہ اذکار مجھے یاد رہے
ایک تسبیح ترے نام کی پڑھنی آئی
میرے سرکار ترے اسوہ حسنہ میں نجات
حیف یہ بات نہ کردار سے کہنی آئی
کب بھلا عشق نے دنیا کا ہنر سیکھا تھا
ایک بس دل کی صراحی تھی جو بھرنی آئی