شاعر: خورشید ربانی
’’مدینے کا ارادہ کرلیا ہے‘‘
ارادے کومدینہ کرلیا ہے
رواں دل سے ہوئی اک ایک حسرت
اور اشکوں کوسفینہ کرلیا ہے
درِ رحمت پہ آیا چاہتا ہوں
سو دامن کو کشادہ کرکیاہے
خوشا بخشی ، مدینے کی ہوا نے
مری سانسوں کو اپنا کرلیا ہے
کھلے آنکھوں پہ جب نوریں مناظر
تو دل نے استفادہ کر لیا ہے
حدیثِ غم یہاں ہوتی نہیں ہے
سو نعتوں کو وسیلہ کرلیا ہے