شاعر:حامدیزدانی
بسا کر شوق اِس دل میں تِرے در کی زیارت کا
تِرا حامدؔ ہے اب تک منتظر تیری اجازت کا
اگر مقدور ہو،پڑھتا رہوں میں رات دن قرآں
سو یوں دیدار مَیں کرتا رہوں آقاؐ کی صورت کا
یہ سارے باغ، یہ ساری بہاریں کیا کریں لے کر
ہمیں تو پھول ہی کافی ہے بس تیری شفاعت کا
ازل ہی سے مِری قسمت میں تھی تیری ثنا خوانی
سو میرے فن کو ہے اعزاز حاصل تیری بیعت کا
حقیقت یہ ہے میرے پاس اپنا کچھ نہیں آقاؐ
ثنا کرنے کو بھی چاہوں اشارہ تیری رحمت کا
وہ ہوں حسّانؔ یا پھر کعبؔؔ یا ابنِ رواحہؔ ہوں
ادا کس سے ہوا حق، کس سے ہو گا تیری مدحت کا