شاعرہ : پروین شاکر
اجنبی!
کبھی زندگی میں اگر اکیلا ہو
اور درد حد سے گزر جائے
آنکھیں تری
با ت بے بات رو پڑیں
تب کوئی اجنبی
تیر ی تنہائی کے چاند کا نرم ہالہ بنے
تیری قامت کا سایہ بنے
تیرے زخموں کا سایہ بنے
تیری پلکوں سے شبنم چُنے
تیرے دُکھ کا مسیحا بنے!
اس کے مسیحاکے لیے ایک نظم
