تبصرہ : یوسف خالد
ڈاکٹر صغریٰ صدف بطور ادیبہ ،شاعرہ،کالم نگار،ریڈیو اور ٹی وی پروگراموں کے حوالے سے انتہائی معتبر شخصیت ہیں – ان کا خصوصی حوالہ صوفی ازم اور پنجابی ادب و ثقافت کا فروغ ہے – وہ بطور ڈائریکٹر جنرل پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج ،آرٹ اینڈ کلچر ( پلاک ) اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں – اس حیثیت میں انہوں نے لا تعداد علمی ، ادبی و ثقافتی پروگرام منعقد کرائے ہیں – اور یہ سلسلہ بڑی کامیابی سے چل رہا ہے – ڈاکٹر صاحبہ کی خدمات کا احاطہ کرنا بہت تفصیل طلب کام ہے – ان کے کالم فکر و دانش سے بھرپور ہوتے ہیں انہیں انسانی نفسیات اور فلسفہ سے گہرا ربط ہے اور یہ ان کی تحریروں سے واضح نظر آتا ہے –
صوفی ازم کو انہوں نے بطور ایک تحریک اپنایا ہوا ہے – زیرِ تبصرہ کتاب ” فلسفہءِ عشق ” میاں محمد بخش کی لا زوال تخلیق ” سفر العشق ” کے خصوصی مطالعے کے حوالے سے ڈاکٹر صاحبہ کی انتہائی اہم تصنیف ہے جس میں انہوں نے عشق کے مجازی اور حقیقی پہلوؤں پر بھرپور روشنی ڈالی ہے اور عشق کے تمام مراحل سے قاری کو متعارف کروایا ہے – میاں صاحب کے کلام کی اتنی عمدہ تفہیم شاید ہی کہیں اور ملے – 423 صفحات پر پھیلی ہوئی یہ تنقیدی و تحقیقی کاوش اردو ادب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے کہ یہ میاں صاحب کے پنجابی کلام کو سمجھنے اور معرفت کے بہت سے پہلوؤں کو جاننے کے لیے انتہائی مفید کتاب ہے –
یوسف خالد