خبراخبار کالم

آوسوچیں ۔۔۔ کالم: یوسف خالد


یوسف خالد
سالہا سالہا کی بد نظمی اورلا پرواہی کی وجہ سے آج ہمارا ہر گلی گوچہ مسائل کا گڑھ بنا ہوا ہے – اور لوگ بے حد بیزار اور اذیت میں ہیں – جب تک ان مسائل کو حل کرنے کے لیے لوکل سطح پرعوامی نمائیندوں کو اختیار نہیں دیا جائے گا اور مناسب راہنمائی نہیں کی جائے گی مسائل میں کمی نہیں نہیں آئے گی – غیر ترقی یافتہ ممالک چھوٹے یونٹ بنا کر ہی مسائل کم کر سکتے ہیں – اگرچہ بڑے یونٹ بنانے سے تنظیمی اخراجات کم ہوتے ہیں- لیکن بڑے یونٹ کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ بہترین قابلیت کے حامل افراد موجود ہوں – جن کا فکری افق وسیع ہو – بڑے ممالک کے ہاں چونکہ مختلف مہارتوں کی افرادی قوت موجود ہوتی ہے اور وہ نظم و ضبط کا خیال رکھنے والے ہوتے ہیں اس لیے بڑا یونٹ انہیں آسانی فراہم کرتا ہے کہ انتظامی لاگت کم ہو جاتی ہے – جب کہ غیر ترقی یافتہ ملکوں کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے افراد علم، مہارت، نظم و ضبط اور ذمہ دارانہ رویوں میں کمزور ہوتے ہیں اس لیے ان کے بس میں نہیں ہوتا کہ وہ بڑا یونٹ کامیابی سے سنبھال سکیں – چھوٹے یونٹ مسائل کو قریب سے دیکھنے اور کارکنوں کوکنٹرول کرنے میں آسانی فراہم کرتے ہیں – نیز ذمہ داران کا محاسبہ بھی آسان ہو جاتا ہے – مسائل میں گھرے لوگوں کے لیے بھی آسانی ہوتی ہے کہ وہ اپنے قریب ہی کسی منتظم سے رابطہ کر سکتے ہیں –
وطن عزیز میں اس کی مثال ان ہاؤسنگ سکیم کی شکل میں ہمارے سامنے ہے جہاں ویلفئیرکمیٹیوں کے ذریعے اپنی مدد آپ کے تحت مسائل حل کیے جاتے ہیں – اگر لوکل گورنمنٹ بھی وہاں معاونت کے لیے موجود ہو تو مسائل کا حل مزید آسان ہو سکتا ہے – ہمیں بحیثیت قوم لوکل سطح پر افراد کی کمیٹیاں بنا کر مسائل کو حل کرنے کی راہ اختیا کرنی چاہیے – سیورج کے مسائل کا حل یہ ہے کہ کوئی بھی رہائشی اپنے گھر کا پانی ڈائریکٹ سیورج لائن میں داخل نہ کرے بلکہ کمیٹیاں ایک نظام وضح کریں کہ گٹر کا پانی پہلے ایک مخصوص حوضی ( سیپٹک ٹینک ) میں جائے گا جہاں سے نتھر کر میں لائن میں جائے گا – یوں میں لائن کے بند ہونے کے امکان کم ہو جائیں گے –
اس کام کو لوکل سطح پر ہی یقینی بنایا جا سکتا ہے – اسی طرح کوڑا کر کٹ کے لیے بڑی آسانی اور کم قیمت سے چھوٹے بڑے ڈسٹ بن بنائے جا سکتے ہیں جہاں سے بلدیہ اسے اٹھا سکتی ہے – لوگوں میں سماجی شعور بھی انہیں کمیٹیوں کے ذریعے لوکل سطح پر پیدا کرنا آسان ہوتا ہے – بس کام شروع کرنے کی دیر ہے لوگ جلد خود کو اچھے کام میں ڈھال لیتے ہیں

km

About Author

1 Comment

  1. Dr Shabbir Ahmad Qadri

    ستمبر 14, 2019

    magar billi kay galay main ghantti koun banday sir

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

کالم

ترقی یا پروموشن ۔۔۔۔ خوش قسمتی یا کچھ اور

  • جولائی 11, 2019
ترجمہ : حمیداللہ خٹک کون ہے جوزندگی میں ترقی نہ چاہتاہو؟ تقریباًہرفرد ترقی کی زینے پر چڑھنے کا خواب دیکھتا
کالم

کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی

  • اگست 6, 2019
از : یوسف خالد کشمیر جل رہا ہے اور دنیا بے حسی کی تصویر بنی ہوئی ہے — دنیا کی