ہر چرن چاؤلہ
میں نے کہا۔ ’’آج میں سارا دن سچ بولوں گا‘‘۔
بیوی نے سمجھایا۔ ’’رہنے دیں ، جس قسم کا آپ سچ بولتے ہیں وہ آج کل کے زمانے کو سوٹ نہیں کرتا‘‘۔
میں نے کہا۔ ’’اب تو میں نے تہہ کر لیا ہے اور تم جانتی ہو کہ میں کس قدر ضدی انسان ہوں ‘‘۔
’’آپ کی ضد گھر کی حد تک تو ٹھیک ہے۔ چل جاتی ہے۔ باہر کی بات اور ہے۔ میں نیک و بد آپ کو سمجھائے دیتی ہوں ‘‘۔
’’چلو چلینج ہی سہی، جو ہو گا دیکھا جائے گا‘‘۔
’’یہ کیسا چلینج ہے جو خود ہی خود کو دیا جا رہا ہے‘‘۔
میں نے بیوی کی ایک نہیں سنی اور کام چلا گیا۔ کام، لنچ، دوستی، سینما، گپ شپ، دن بھر ہر جگہ سچ بولتا رہا مگر شام کو جب گھر لوٹا تو میرے کپڑے کہیں کہیں سے مسخ ہو چکے تھے اور جسم پر بھی کچھ خراشیں آئی تھیں ‘‘۔