شازیہ مفتی
"سب سے قیمتی اور کمیاب کیاچیز ہے دنیا میں ”
نیلی آنکھوں اور سنہرے بالوں والی دلربا سی لڑکی نے سامنے بیٹھے وجیہہ وشکیل لڑکے سے پوچھا ۔
” محبت ”
"دولت ”
” شہرت ”
"عزت ”
” صحت ”
وہ بولتا گیا اور دلربا انکار میں سرہلاتی گئی
” اچھا میں ہارگیا بتاؤ”
لڑکے نے دلربا کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا ۔
” اعتبار !!!!
دلربا لڑکے کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی ۔
” وعدہ کرو میرا اعتبار کبھی نہیں توڑو گے۔”
” میں تمہارے لیےجان بھی دے سکتا ہوں ۔ تم اعتبار کی بات کرتی ہو ۔ ”
, کتنی دیر دونوں وہیں باغ کے گوشے میں اک دوسرے کا ہاتھ تھامے بیٹھے رہے ۔ اور پھر وہ چلی گئی۔ لڑکا وہیں گھاس پر نیم دراز سگریٹ پھونکتا رہا ۔ شام ڈھل گئی دو اور لڑکے آئے پھر دو اور ۔
دوستوں کی محفل جم گئی۔
” ہاں بتا آئی تھی وہ تیری نیلی آنکھوں والی ”
ایک لڑکے نے آنکھ مار کر پوچھا
” کہاں تک پہنچا معاملہ پٹ گئی کہ نہیں ”
پہلا لڑکا اکڑ کے بولا
’’ ارے ہم چاہیں اور کوئی نہ پٹے ۔۔۔۔ کیا ہوا کبھی ایسا ؟ ۔ دوچار دن میں مری لے جاؤں گا چلنا تم سب بھی ”
باغ میں مکروہ قہقہے گونج رہے تھے اور ” اعتبار” کی دھجیاں اڑنے کو تیار تھیں ۔