ڈاکٹرمعین نظامی
تم نے وہ کہانی نہیں سنی کہ چنار کے کسی درخت کے نیچے کدو کی بیل اگی، درخت پہ چڑھی اور بیس دنوں میں ہی اس پر چھا گئی۔
اس نے چنار سے پوچھا: تمھاری عمر کیا ہے؟
چنار نے بتایا: دو سو سال، اور اب تو اس سے بھی کچھ زیادہ ہی ہو گی۔
کدو کی بیل ہنس دی کہ مَیں تو بیس دنوں میں ہی تم سے آگے نکل گئی ہوں، نجانے تم اتنے سست کیوں ہو؟
چنار نے کہا: اے کدو کی بیل، آج ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ مَیں تم سے بحث مباحثہ کروں۔ کل جب خزاں کی ہوا چلے گی اور ہم اسے بھگتیں گے تب اندازہ ہو جائے گا کہ ہم دونوں میں سے کون مردِ میدان ہے اور کون نامرد۔
ناصر خسرو (وفات 1088ء)
نشنیدهای که زیرِ چناری کدو بُنی
بر رُست و بردوید بر او بر به روز بیست؟
پرسید از آن چنار که «تو چند سالهای؟»
گفتا «دویست باشد و اکنون زیادتی ست»
خندید از او کدو که «من از تو به بیست روز
بر تر شدم، بگو تو که این کاہلی ز چیست»
او را چنار گفت که «امروز ای کدو
با تو مرا ہنوز نه ہنگامِ داوری ست
فردا که بر من و تو وزد بادِ مہرگان
آنگه شود پدید که نامرد و مرد کیست»