کالم

عالمِ انسانیت کے نام : یوسف خالد


یوسف خالد
دنیا بھر کے مہذب انسانوں کو اسرائیلی بربریت اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہو گی-ورنہ انسان کے تہذیبی ارتقاء کے سارے دعوے باطل ہو جائیں گے-اور ائیندہ نسلوں تک وہی جنگل کا پیغام پہنچے گا کہ اپنے مفادات کے لیے صرف اور صرف طاقت پر انحصار کرو- یہ سوچ اور روش جیسے جیسے عام ہو رہی ہے -سماجی،اور معاشی حوالے سے کمزور اور محروم اقوام میں ایک شدید قسم کا ردعمل پیدا ہو رہا ہے-نوجوانوں میں غصہ،نفرت،انسانی احترام کا خاتمہ،عدم برداشت،اور چھینا جھپٹی جیسا طرزِ عمل پیدا ہو رہا ہے-باہمی یگانگت ،اقدار کی پاسداری اور انصاف پسندی جیسے اوصاف ختم ہو رہے ہیں- اس صورتِ حال کو اگر کنٹرول نہ کیا گیا تو دھرتی کے مستقبل کا کوئی روشن تصور قائم نہیں رہے گا– نہتے،مجبور، اور انصاف سے محروم فلسطینی عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ رہے ہیں- ترقی یافتہ اقوام اپنے اپنے مفادات کے تحت اپنی اپنی راگنی گا رہا ہیں -عالمی امن سے قطعا” لا تعلق- یہ آگ ہے جو پھیل رہی ہے-اسے نہ روکا گیا تو سب کچھ راکھ ہو جائے گا اور دنیا ایک ایسی تباہی کی زد میں آ جائے گی – جو پوری نسلِ انسانی کے وجود کو مٹا دے گی- اس وقت طاقت کے نشے میں جو ہو رہا ہے اس کا انجام بہت بھیانک ہے- غزہ ایک ایسا خطہ ہے جہاں بسنے والے موت سے صبح شام لڑ رہے ہیں-معصوم بچے ،بوڑھے،خواتین ،بیمار،لاچار سب کے سب اسرائیلی درندگی کا نشانہ بن رہے ہیں –اور پوری دنیا تماشہ دیکھ رہی ہے -کیا ہم انسان کہلانے کے حقدار ہیں-کیا ہم اندھے ہیں ؟؟—–ایسی بے حسی !!!
پھر چالاکی،اور منافقت ———————کہ اسرائیل کو دفاع کو حق حاصل ہے -کس کو فریب دیا جا رہا ہے — یہ ننگی جارحیت کیا دفاع ہے؟ حیرت ہے سپر پاور کی اس غلیظ سوچ پر– اس بربریت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے —عالمی طاقتوں کو اس بھیانک کھیل کو روکنا ہو گا -ورنہ دہشت گردی،قتل و غارت اور نفرتیں مزید پروان چڑھیں گی- —-
خواہشوں کی قید میں جکڑی ہوئی انسانیت
عہد حاضر کی جبیں پر ایک داغِ معصیت
اس کو دھونے کے لیے آئے گا ایسا انقلاب
نسلِ انسانی سے صدیوں کا چکا لے گا حساب
آندھیوں کی زد میں آجائے گا فصلوں کا شباب
آنِ واحد میں اتر آئے گا دھرتی پر عذاب
سانس لینا بھی وبالِ جسم و جاں بن جائے گا
زندگی کا خواب کارِ امتحاں بن جائے گا
وحشتیں جاگیں گی انساں کا کرم سو جائے گا
مصلحت کوشی کی عظمت کا بھرم کھو جائے گا
گرمئی آغوشِ شفقت کو ترس جائیں گے لوگ
خشک ہونٹوں پر زباں پھیریں گے گھبرائیں گے لوگ
یوسف خالد

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

کالم

ترقی یا پروموشن ۔۔۔۔ خوش قسمتی یا کچھ اور

  • جولائی 11, 2019
ترجمہ : حمیداللہ خٹک کون ہے جوزندگی میں ترقی نہ چاہتاہو؟ تقریباًہرفرد ترقی کی زینے پر چڑھنے کا خواب دیکھتا
کالم

کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی

  • اگست 6, 2019
از : یوسف خالد کشمیر جل رہا ہے اور دنیا بے حسی کی تصویر بنی ہوئی ہے — دنیا کی