افضل گوہرراو
لہو کا ذائقہ جب تک پسینے میں نہیں آتا
میں پیدل چل کے مکےّ سے مدینے میں نہیں آتا
بس اُنگلی کے اشارے سے مرے دل کو بھی شق کردے
پگھلنے سے یہ پتھر آبگینے میں نہیں آتا
کوئی مقصدتوہے سینے میں سانسوں کی تلاوت کا
فقط جینا تو جینے کے قرینے میں نہیں آتا
مدینے کی ہوا کی تمکنت ملتی ہے جب گوہرؔ
دل اتنا پھیل جاتا ھے کہ سینے میں نہیں آتا