احمد ندیم قاسمی
اس قدر کون محبّت کا صِلہ دیتا ہے
اُس کا بندہ ہوں جوبندے کوخدا دیتاہے
جب اُترتی ہے مِری رُوح میں عظمت اُس کی
مجھ کو مسجوُد ملائک کا بنا دیتا ہے
رہنمائی کے یہ تیور ہیں کہ مجھ میں بَس کر
وہ مجھے میرے ہی جوہر کا پتا دیتا ہے
اُس کے ارشاد سے مجھ پر مِرے اَسرار کُھلے
کہ وہ ہر لفظ میں آئینہ دِکھا دیتا ہے
ظُلمتِ دہر میں جب بھی میں پُکاروں اُس کو
وہ مِرے قلب کی قندیل جلا دیتا ہے
اُس کی رحمت کی بھلا آخری حد کیا ہو گی
دوست کی طرح جو دُشمن کو دعا دیتا ہے
وہی نِمٹے گا مِری فِکر کے سناٹوں سے
بُت کدوں کو جو اَذانوں سے بسا دیتا ہے
وہی سرسبز کرے گا مِرے ویرانوں کو
آندھیوں کو بھی جو کردارِ صبا دیتا ہے
فن کی تخلیق کے لمحوں میں، تصوّر اُس کا
روشنی میرے خیالوں میں مِلا دیتا ہے
قصروایواں سے گُزرجاتاہے چُپ چاپ ندیم
دَر محمد کا جب آئے تو صدا دیتا ہے