تحریر: اعجازالحق اعجاز
ظلم و استحصال کے ہر نظام سے تصادم اختیار کیجیے اور جان جائیے کہ حسین کون کون ہے اور یزید کون کون ؟ یزیدیت کن کن مظاہر کی شکل میں سامنے آرہی ہے اور اس نے کون کون سی نسلوں کو جنم دے رکھا ہے نوحہ گری سے فرصت ملے تو ادھر بھی اک نگاہ کیجیے۔ جو کشمیر اور فلسطین میں ظلم پر چپ سادھے ہوئے ہے وہ حسینی نہیں ہو سکتا۔ کربلا کا واقعہ زمان و مکاں کے کسی خاص سنگم پہ وقوع پذیر ہو کر ختم نہیں ہوگیا بلکہ یہ معرکہ ہر پل ہر لمحہ جاری و ساری ہے۔ شرار بو لہبی سے چراغ مصطفوی ہمیشہ سے الجھتا رہا ہے اور الجھتا رہے گا
تا آنکہ حق کی مطلق بالادستی سامنے نہ آجائے۔ یزیدیت ہر رنگ میں اپنے جلوے دکھا رہی ہے۔ یہ امریکہ کے ورلڈ آرڈر کی صورت میں بھی سامنے آتی رہتی ہے اور اسرائیل کے فلسطین پر ناجائز قبضے اور مسلسل ظلم و جبر کی صورت میں بھی ، یہ عرب ملوکیت کی شکل میں بھی اپنا تسلسل جاری رکھے ہوئے ہے اور مسلمان ممالک میں فوجی آمریتوں اور اسٹیبلشمنٹ کی چیرہ دستیوں کی شکل میں بھی اپنا اظہار کرتی ہے اور یہ عالمی نظام سیاست و سرمایہ داری کی صورت میں بھی اپنا دام تزویر پھیلاتی رہتی ہے۔ جو کوئی دنیا بھر میں بکھرے ہوئے ظلم و ستم اور استحصال کا موجب و حامی ہے وہ یزیدی ہے اور جو اس کے سامنے سینہ سپر اور مزاحم ہے حسینی ہے چاہے شیعہ ہے یا سنی یا کسی اور مسلک کا پیروکار۔ اپنے وقت کے یزیدوں کو پہچاننا اور حسین کی طرح ان کو للکارنا ہی حسینیت ہے۔