شاعر: نیازسواتی
حسینوں سے تمھاری دوستی اچھی نہیں لگتی
بڑھاپے میں تمہاری عاشقی اچھی نہیں لگتی
الیکشن میں تو ہر ووٹر پہ اپنی جاں چھڑکتے تھے
اب ان سے رہنماؤ! بے رخی اچھی نہیں لگتی
کھلائے جو بھی حلوہ تم اسی کا ساتھ دیتے ہو
ہمیں واعظ تمھاری پالیسی اچھی نہیں لگتی
یہاں سنتے ہیں گھنٹوں غیر کا اور میرا اک لمحہ
گزارش کی سماعت سرسری اچھی نہیں لگتی
رگڑنا پڑ رہا ہے سر ہر اک ووٹر کے پاؤں پر
اسی باعث تو ہم کو ممبری اچھی نہیں لگتی