-
- انتخاب واردو ترجمہ : یونس خیال
- میں جاتا دُکھ مجھ کوں ، دُکھ سبھاہا جَگ
اُچے چڑھ کے ویکھیا تاں گھر گھر اِیہا اَگ
(میں سمجھتاتھاکہ دکھ صرف مجھے ہی ہے ، دکھ تو سارے جہان میں پھیلا ہے ۔
جب میں نے اونچی جگہ پرکھڑے ہوکردیکھا توہر گھرمیں یہی آگ لگی ہے)
- برہا برہا آکھیے ، برہا توں سُلطان
جس تن برہوں نہ اپجے سوتن جان مسان
( ہجر ہجر کا ورد کیا جائے ، اے ہجر(فراق) تو بادشاہ ہے
جس من میں ہجر(کادُکھ) نہیں ہے ، اسے ایک قبرستان سمجھناچاہیے)
- فریدا خاک نہ نِندیے ، خاکو جیڈ نہ کو
جیوندیاں پیراں تلے ، مویاں اُپر ہو
( اے فرید! مٹی کو کم تر نہ سمجھاجائے،مٹی (خاک) جیساکوئی بھی نہیں ہے۔
جیتے جی یہ پاوں کو سہارا دیتی ہے اور مرنے کے بعد اوپر سے ڈھانپ لیتی ہے)
- جو تیں مارن مُکیاں تنہاں نہ ماریں گُھم
آپنرے گھر جائیے پیرتنہاں دے چُم
( جو تجھے مکوں سے ماریں انہیں گھونسے نہ مارو
بلکہ ان کے پاوں چوم کراپنے گھر چلے جانا چاہیے )