نعت

نعت : میر تقی میرؔ

جلوہ نہیں ہے نظم میں حسن    قبول کا
دیواں میں شعر گر نہیں نعت رسولؐ کا


حق کی طلب ہے کچھ تو محمدؐ پرست ہو  
ایسا    وسیلہ ہے بھی خدا کے حصول کا


مطلوب ہے زمان و مکان و جہان سے
محبوب      ہے ملک کا فلک کا عقول کا


احمدؐ کو ہم نے جان رکھا ہے وہی احد
مذہب کچھ اور ہو گا کسی بوالفضول کا


جن مردماں کو آنکھیں دیاں ہیں خدا نے وے
سرمہ کریں ہیں رہ کی تری خاک دھول کا


مقصود    ہے علیؓ کا    ولی    کا سبھی کا تو
ہے قصد سب کو تیری رضا کے حصول کا


پرواے حشر کیا ہے تجھے میرؔ شاد رہ
ہے عذر خواہ جرم جو وہ تجھ ملول کا

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نعت

نعت ۔۔۔ شاعر:افضل گوہرراو

  • ستمبر 25, 2019
افضل گوہرراو لہو کا ذائقہ جب تک پسینے میں نہیں آتا میں پیدل چل کے مکےّ سے مدینے میں نہیں
خیال نامہ نعت

نعت:حفیظ تائب

  • ستمبر 27, 2019
حفیظ تائب خوش خصال وخوش خیال و خوش خبر،خیرالبشرﷺ​ خوش نژاد و خوش نہاد  و خوش نظر، خیرالبشرﷺ​ ​ دل