عبدالباسط صائم
لیا جب دیدہء تر نے نبیؐ کا نام طیبہ میں
نگاہِ مضطرب کو مل گیا آرام طیبہ میں
دیارِ مصطفیٰؐ کی خاک بھی پھولوں سے پیاری ہے
بہت ہی خاص ہےجو ہے بہت ہی عام طیبہ میں
زمیں نازاں ہے جس پر آسماں بھی رشک کرتا ہے
ملا پیغمبرِؐحق کو وہ ہر انعام طیبہ میں
میں ساری زندگی کی روشنی بھی وار دوں اس پر
مری آنکھوں نے دیکھی تھی کبھی جو شام طیبہ میں
کوئی میرے دلِ بے دل کو صائم ساتھ لے جائے
سنا ہے ٹوٹ جاتے ہیں سبھی اصنام طیبہ میں