نعت

آج  پھر  نعت  کا  دریائے کرم  جوش  میں  ہے : مقصود علی شاہ

دل کہاں ضبط میں ہے،آنکھ کہاں ہوش میں ہے
آج  پھر  نعت  کا  دریائے کرم  جوش  میں  ہے

اذن مِلتے  ہی  نکل  آئے   گا  یہ  نُور  بکف
رات سے مِہر جو رقصاں تری پاپوش میں ہے

بے خطر ایسے نہیں ہُوں مَیں سوئے حشر رواں
میرے حصے کی شفاعت تری آغوش میں ہے

ساتھ لے جا اے مدینے کے مسافر ! لے جا
ایک بے صوت صدا ناعتِ خاموش میں ہے

پھر  اُٹھا  لایا  ہے  کاسہ سرِ دربارِ کرم
کتنی آسودگی اس زود فراموش میں ہے

نعت ہی پڑھ کے سُنا دے گا نکیرین کو وہ
اتنی تو فہم کریما ! ترے کم کوش میں ہے

محو ہو جائے گا عصیاں کا ہر اِک حرفِ سیاہ
فردِ ظُلمت مری اب شہرِ ضیا پوش میں ہے

ڈھونڈ لے گی تری رحمت سرِ محشر اُس کو
اِک تسلی یہ ترے بندۂ روپوش میں ہے

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نعت

نعت ۔۔۔ شاعر:افضل گوہرراو

  • ستمبر 25, 2019
افضل گوہرراو لہو کا ذائقہ جب تک پسینے میں نہیں آتا میں پیدل چل کے مکےّ سے مدینے میں نہیں
خیال نامہ نعت

نعت:حفیظ تائب

  • ستمبر 27, 2019
حفیظ تائب خوش خصال وخوش خیال و خوش خبر،خیرالبشرﷺ​ خوش نژاد و خوش نہاد  و خوش نظر، خیرالبشرﷺ​ ​ دل