شاعر: احمد ندیم قاسمی
میں! کہ بے وُقعت و بے مایہ ہوں
تیری محفل میں چلا آیا ہوں
آج ہوں میں تِرا دہلیز نشیں
آج میں عرش کاہم پایہ ہوں
کائناتوں پہ میں تیرے دَم سے
آسمانوں کی طرح چھایا ہوں
چند پَل یُوں تِری قُربت میں کٹے
جیسے اِک عُمر گزار آیا ہوں
جب بھی میں اَرضِ مدینہ پہ چلا
دل ہی دل میں بہت اِترایا ہوں
تیرا پیکر ہے کہ اِک ہالہء نوُر
جالیوں سے تجھے دیکھ آیا ہوں
کتنی پیاری ہے تِرے شہر کی دُھوپ
خود کو اَکسیر بنا لایا ہوں