” کسی کے پاس چائنہ کے موبائل کا چارجر موجود ہے ؟ ہاں ہاں سام سنگ کے موبائل کی پن والا "
مشاعرے میں اگر کوئی شاعر اچانک موبائل کا چارجر مانگ لے تو سمجھ جائیں کہ اس کے دیوان کو بجلی کے کچھ جھٹکے درکار ہیں ۔ بجھے ہوئے کلام کو شعلہ دے منور کرنا کوئی ان صاحب سے سیکھے ۔ شاعر اگر بندے بندے کو جھنجھوڑ کر موبائل چارجر طلب کرے تو جان لیجئے کہ موصوف زبانی کلام سنانے سے قاصر ہے ۔ زبانی کلام نہ سنانے کی دو وجوہات بھی ہو سکتی ہیں ۔ اول : کلام اپنا نہ ہو ۔ دوم : اوزان سے خارج ہونے کے باعث ذہن میں متوازن جگہ بنانے میں ناکام ہوا ہو ۔ کچھ پرانے دوست تو موبائل چارجر نہ ملنے پر اندر ہی اندر خوش ہو رہے ہوتے ہیں ” خس کم جہاں پاک ” پرانا گِھسا پٹا سرقہ شدہ کلام کون سنے ۔ اب موصوف کو کون سمجھائے کہ موبائل کو چارجر کی نہیں بلکہ کلام کو گلوکوز کی ڈرپ درکار ہے ۔
چند منجھے ہوئے پرانے کھلاڑی شعراء مشاعرے کے دوران ” خصوصی آمد” کے بڑے اشتہار میں شہر کی معروف خوبرو شاعرہ کی تصویر دیکھ کر بھنگ پئے بندر کی طرح منہ لٹکائے ہوئے دعا مانگتے ہیں کہ خدارا ! بے پناہ داد سمیٹنے والی خوبرو چڑیل کو آج آمد سے معذور فرما ۔ پرودگار ! آج اس شاعرہ کو گھر پہ ضروری کام صادر فرما دے ۔ میرے مولا ! شاعرہ کو بیمار فرما ۔ یہ ہمارے حصے کی داد کئی مشاعروں میں لوٹ چکی ہے ۔ یااللہ ہماری قریب سے سن اور اس شاعرہ کو راستے سے واپس بھیج ۔ آمین ثم آمین ۔