یوسف خالد
جنگ آزادی کے اس عظیم ہیرو نے اسی (80) سال کی عمر میں اس شیر نے انگریز سامراج کو دن میں تارے دکھا دیے — اور ایک ایسی کہانی رقم کی جس کی مثال ملنا مشکل ہے
اللہ پنجاب کے اس بہادر سپوت کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے
21 ستمبر کے دن انگریز نے مخبری کی بنیاد پر گشکوری کے جنگل میں ”نورے دی ڈال” پر حملہ کیا۔ بار کے مجاہدین آزادی نے ایسی دادِ شجاعت دی کہ انگریز فوج توپخانے سے مسلح ہونے کے باوجود ظہر تک ڈیڑھ کوس پیچھے ہٹ چکی تھی۔ میدان قدرے صاف ہوا تو کھرل سردار نے نماز عصر کی نیت باندھ لی۔ ادھر برکلے بھی پنجابی سپاہیوں کے ہمراہ قریب ہی چھپا ہوا تھا۔ وہ دوسری رکعت تھی، جب برکلے نے گولی مارو کا آرڈر دیا، دھاڑے سنگھ یا گلاب رائے بیدی کی گولی جیسے ہی کھرل سردار کو لگی سردار سجدے میں گر گیا۔ رائے احمد خان کھرل اور سارنگ کھرل اپنے اکثر ساتھیوں کے ہمراہ اس معرکہ میں شہید ہوئے۔
نذرانہءِ عقیدت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جذبہءِ شوقِ شہادت تھا ترا رختِ سفر
تیرے آگے سر نگوں تھا یہ جہانِ بحر و بر
ہر گھڑی بیدار رکھتی تھی تری غیرت تجھے
بر سرِ پیکار کرتی تھی تری ہمت تجھے
نام تیرا سن کے تھر تھر کانپتا تھا سامراج
"برکلے” کے فہم سے بالا تھا ” ساوی” کا مزاج
معرکہ حق و باطل میں رہا تو سر فراز
بن گئی اک داستانِ حریّت تیری نماز
رہتی دنیا تک رہے گا نام احمد خاں ترا
بہتی راوی کا ہر اک منظر ہے قصہ خواں ترا