پیوند سے لپٹے ہوئے دلداری کے دھاگوں کے اک ایک بخیے سے رِستی کسک روٹھے محبوب کی سوالی نظروں کی طرح دیکھتی ھے- جذبے بغاوت پر آمادہ بھی ہیں لیکن—– اپنی ہی ذات کے طے کیے ھوئے ضابطے، قاعدے اور قوانین ُرک رُک کر ڈھارس بندھا رہے ہیں کہ دائروں کا یہ سفر بہت مبارک ہے-
پیوند درد کو بہلانے میں مصروف ھیں— بغاوت کے سبھی بلاوے ناکام و نامراد ٹھہرنے والے ھیں کہ قلندران وفا عشق کے ضابطے نہیں توڑا کرتے—-
سوچ کے دشت میں بگولوں کی دف پر گیت روتے رہیں گے— شہنائی چلاتی رھے گی—- خیالوں کے بازار سونے پڑے رہیں گے—- قربتیں ، صحبتیں اور محبتیں جتنا بھی بین کر لیں انکے نصیب میں دلداروں کے بنائے ھوئے ضابطے، آئین اور قوانین کو معطل کرنا نہیں لکھا—- آوازوں کے مقابل آوازیں ہیں، سازوں کے مقابل ساز ہیں اور روحیں روحوں سے ھم کلام ہیں سو جسموں کی کائنات میں ھم اجنبی ہی بھلے——