Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر: میرتقی میرؔ


میرتقی میرؔ

عشق    کیا    کوئی    اختیار کرے
وہی جی مارے جس کو پیار کرے
غنچہ    ہے سر پہ داغ سودا    کا
دیکھیں کب تک یہ گل بہارکرے
آنکھیں پتھرائیں چھاتی پتھر ہے
وہ ہی جانے جو انتظار کرے
سہل    وہ    آشنا    نہیں ہوتا
دیر میں کوئی اس کو یار کرے
کبھو سچے بھی ہو کوئی کب تک
جھوٹے وعدوں کو اعتبار کرے
پھول کیا میرؔ جی کو وہ محبوب
سر چڑھاوے گلے کا ہار کرے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں