کام : عادل ورد
چل ببلو اب سو جا تو بھی
سو گئ دنیا ساری
کیسے اب سمجھاؤں تجھ کو
لمبی کار میں آنے والے
چھوٹے دل کے مالک ہیں
ان کے گھر میں پلنے والا۔۔۔۔۔رشین کتا
دن بھر جانے کیا کھاتا کیاپیتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔ پر تو میرےدل کے ٹکڑے!!!
میری چھاتی چھلنی کر دے
یہ تو کب سےبانجھ پڑی ہے
تیرا دکھ چھوٹا سا دکھ ہے
تیری بھوک بھی تھوڑی ہے
میں سردار کی بھوک مٹاکے
تیرا پیٹ بھی بھر دوں گی
چل ببلو اب سو جا تو بھی
مجھ کو’’کام‘‘سے جانا ہے
محترم عادل ورد صاحب کی نظم “کام” ہمارے معاشرے کے منفی پہلووں اور تلخیوں کی جانب توجہ مبذول کرانے کی ایک اچھی کاوش ہے۔ بہت خوب۔