عنکبوت : سعید اشعر

کہتے ہیں
جب مکڑی کے
بچے ہو جاتے ہیں
وہ اپنے جیون ساتھی کو
مار کے جالے سے
باہر پھینکتی ہے
“سب سے بودا (کمزور) گھر مکڑی کا ہے”
لحظہ لحظہ
وقت بدلتا ہے
بچے بالغ ہو جاتے ہیں
اب وہ مل کے
اپنی ماما کو مار کے جالے سے
باہر پھنکتے ہیں
“سب سے بودا (کمزور) گھر مکڑی کا ہے”
جانے میں کیوں ڈرتا ہوں
میرا گھر تو
انسانوں کی بستی میں ہے
“سب سے بودا (کمزور) گھر مکڑی کا ہے”
وااااااااااااہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاندارنظم
جانے میں کیوں ڈرتا ہوں
میرا گھر تو
انسانوں کی بستی میں ہے
“سب سے بودا (کمزور) گھر مکڑی کا ہے”
بے حد خوب صورت اور دلگداز نظم ۔۔۔
بے شمار داد۔۔۔