نظم

ردائی پیوند : تابندہ سراج

چیختی چنگھاڑتی تیز نظروں کا دھواں
چوک میں بیٹھی ہوئی بھوک کی آواز تھی
بھوک پھیلے ہاتھ کی، بھوک نظروں کی الگ
بھوک نظروں کی بڑھی، اوڑھنی پسپا ہوئی
اوڑھنی کی اوٹ میں، ایک خاکی پیراہن
پیکر مجبور کی ڈھال بھی کمزور تھی
جابجا پیوند لگے، جابجا نظریں چبھیں
ایک چادر کس قدر ڈھانپتی ناموس کو
تیز نظریں پار تھیں اس ردائی جھول کے

younus khayyal

About Author

1 Comment

  1. گمنام

    اگست 19, 2020

    واہ ۔۔۔ بہت عمدہ

گمنام کو جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی