نظم

ابویّت : ادیب کمال الدین ۔۔۔ اردو ترجمہ : اقتدار جاوید

اقتدار جاوید

 (ادیب کمال الدین ۔۔۔ بابل عراق۔۔۔ پیداٸش 1953)
 سمندر شقاوت بھرا باپ ہے
جانتے بوجھتے
مجھ کو چاقو دکھا کر ڈراتا ہے
ظالم سمندر کوٸی جھوٹا وعدہ ہے،
جھوٹا اشارہ ہے،
چیخوں کا انبار ہے
جنگی میدان ہے اور
لوگ آبائی شہروں سے نقلِ مکانی میں مصروف ہیں
رات کو ننگے سوتے ہیں
مچھلی کی صورت
سمندر ہے نظمیں
جو اُن کی کھجوروں کو دم دم جلاتا ہے
تا کہ تری نوجوانی کا اسرار معلوم ہو!
یہ سمندر وہ عورت ہے
جو اپنے کف کھولتی ہے
کسی صبحِ اسطور کے سامنے ناچتی ہے
سمندر تو ڈوبی ہوئی کشتیوں کا کوئی گیت ہے
ایک کپتان کی چیخ ہے
اور
میں ایک مسحور سا لڑکا، اٹھتا ہوں
ریت اور کیچڑ کو محسوس کرتا ہوں

۔ تم نیچے آو
سمندر تو متھ ہے
یہاں روح کے گچھے لہروں پہ گرتے ہیں
جب بھی محبت کے الفاظ اس گھاس پر گرتے ہیں
گھاس اڑ جاتی ہے
وقت معدوم ہو جاتا ہے
تم سمندر سے میرے لیے کون سے لعل لائے ہو
کیسی اداسی لیے
کیسی نادار آنکھیں لیے تم مرے پاس آئے ہو

شہید ہونے والے کے گھر کی تمنا کی صورت،
پیمبر کے خطبے کی صورت
اور اس گیت کی طرح
جس کا ہے مطلب
سمندر ازل سے ابد تک
خدا کے بڑے زخم سے نیچے رِستا لہو ہے

 سمندر مرا باپ ہے
آج کی رات
وہ میرے چاقو سے ٹکڑے کرے گا!!

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی