غزل

غزل : فیصل اکرم

کیوں جگر میں ناخنوں سے اب کھدائی ہو رہی ہے
یا کہیں باضابطہ تم سے جدائی ہو رہی ہے

تیرے ملنے سے ہوئی تخلیق کی تکمیل ! دوستا
تیرے ہاتھوں سے ہماری رونمائی ہو رہی ہے

اب نکل کے مجھ سے ہی دست و گریباں ہو رہے ہیں
اب مری اندر کے لوگوں سے لڑائی ہو رہی ہے

میں نے تیری جان لیوا سرد مہری بانٹ ڈالی
تیری تحفے میں ملی نفرت وبائی ہو رہی ہے

منہدم جو ہو رہا ہے میرے سپنوں کا محل تو
نیند سے بھی ہائے خوابوں کی بدائی ہو رہی ہے
—————-

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں